dhondhli shameen

dhondhli shameen

book_age18+
0
FOLLOW
1K
READ
campus
disappearance
like
intro-logo
Blurb

ye Kahani Koch muhabat main doby huy insano ki hai ehsaas shidat muhabat Sabi aks mojod hain

chap-preview
Free preview
ایک تیری محبت، ایک میرا جنون، جانا۔ کیا کہوں، دل کی حالت ہر طرف تو ہے، جانا۔
شام کے سائے گہرے ہو رہے تھے۔ سردی کی آمد تھی، اس لئے ہوا میں بھی ٹھنڈک محسوس ہوتی تھی۔ زویا، تم نے ابھی تک کھانا کیوں نہیں کھایا؟ ڈاکٹر نے سختی سے تائید کی تھی کہ کھانے پینے کا خیال رکھنا ہے۔ اپنی حالت دیکھو، زرا مرجھایا ہوا پھول لگ رہی ہو۔ امی، براہ کرم مجھے جب بھوک لگے گی تو کھا لوں گی۔ ابھی تنگ مت کریں۔ ہر وقت تم اس موبائل کو لگی رہتی ہو، بھوک کیا لگنی ہے تمے کو؟ اشعر، پلیز میرے میسج کا جواب دے دو۔ بیٹا، پہلے صحیح طرح سے ٹھیک ہو جاؤ، پھر جانا۔ میں کھانا بھیج رہی ہوں، تم کھا لینا۔ ٹھیک ہے، امی، میں کھا لوں گی کھانا۔ وہ اپنی حالت کی وجہ سے تنگ تھی، دوسرا اشعر نے اُسے دو دنوں سے میسج کا جواب نہیں دیا۔ وہ بہت بیزار تھی، اس کا دل کسی کام میں نہیں لگ رہا تھا۔ اشعر زویا کا کزن تھا، خاندانی رنجش کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کے گھر نہیں جاتے۔ اشعر زویا کی یونیورسٹی میں ہی پڑھتا ہے۔ دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے۔ چار دن پہلے، اشعر زویا کے کہنے پر اپنے ماں باپ کو زویا کے گھر رشتے کے لیے لے کر آیا تھا۔ زویا کے ابو نے نہ صرف انکار کیا بلکہ اشعر کے ماں باپ کی بے عزتی بھی کی۔ اسی وجہ سے زویا کی حالت بگھر گئی۔ اشعر الگ سے ناراض ہو کر بیٹھا تھا، یہ اُسکی ناراضگی ہی تھی جو وہ اُسے میسج کا جواب نہیں دے رہا تھا۔ سورج اُنپی آب و تاب سے چمک رہا تھا۔ رات تو جیسے ٹھیس گزری گزر ہی گئی، مگر اب اُس سے صبر نہیں ہو رہا تھا۔ اُس کا بس چلتا تو اُڑ کر اشعر کے پاس پہنچ جائے۔ یونیورسٹی آتے ہی، اُسے زوہان نظر آیا۔ زوہان اشعر کا قریبی دوست تھا اور وہ ان کی لو سٹوری بھی جانتا تھا۔ "زوہان، کیا اشعر یونیورسٹی آیا ہے؟" ہاں، آیا ہے۔ اب وہ لائبریری میں ہے۔ اوکے، شکریہ۔ وہ لائبریری جاتے ہوئے سوچ رہی تھی کہ وہ اشعر کو کیسے منائے۔ وہ لائبریری جاتے جاتے رک گئی کیونکہ اشعر لائبریری سے آ رہا تھا، دونوں کی آنکھیں ملیں۔ اشعر زویا کو نظر انداز کر کے گزر جاتا ہے، جبکہ زویا اُس کے پیچھے جاتی ہے۔ اشعر، اشعر، اشعر،میری بات سنو۔ نہیں، تم میری بات سنو، زویا۔ ہمارے درمیان جو بھی تھا، اب اسے ختم سمجھو۔ بہت مشکل سے میں نے اپنے ماں باپ کو راضی کیا تھا، لیکن جو بھی ہوا اب اسے ختم سمجھو۔ مجھ سے اور امید مت رکھنا۔ اشعر، تم نے کتنی آسانی سے کہ دیا سب ختم ۔ تم سب ختم کر سکتے ہو، میں نہیں۔

editor-pick
Dreame-Editor's pick

bc

Love Beyond Numbers

read
3.4K
bc

My Legendary Alpha Mate

read
86.8K
bc

In The Arms Of My Ex's Elder Brother.

read
5.6K
bc

The Luna He Rejected (Extended version)

read
455.7K
bc

Dominating the Dominatrix

read
48.5K
bc

Claimed by my Brother’s Best Friends

read
595.8K
bc

Got Pregnant With My Ex-Boss's Baby

read
60.7K

Scan code to download app

download_iosApp Store
google icon
Google Play
Facebook